چلے آنا
یہ سچ ہے تم جہاں ہو وہ جگہ جنت کی مانند ہے
وہاں کے نقرئی دن میں
دوالی جیسی راتیں ہیں
سنہری زندگی کا لمحہ لمحہ جگمگاتا ہے
مگر شاید کسی پل کے کسی ننھے سے لمحے میں
اگر چھو کر گزر جائے تمہیں ممتا کا اک جھونکا
اگر ماں کی محبت اشک بن کر آنکھ چھلکائے
گزشتہ ساتھ گزری ساعتوں کی یاد آ جائے
تو پھر بیٹو
تم اپنے دیس لوٹ آنا
کہ جب بھی شام ڈھلتی ہے
تو سب اڑتے پرندے لوٹ آتے ہیں
تھکے دہقاں اپنی بستیوں کی سمت آتے ہیں
مسافر لوٹ آتے ہیں
گھروندے جگمگاتے ہیں
سنو بیٹو
اگر ان واپسی کے استعاروں کا کوئی پہلو
تمہیں بھی مضمحل کر دے
تو پھر تم بھی
پلٹ آنے کا کوئی راستہ امکان میں رکھنا
کہ ماں کی منتظر رستے کی تکتی
چشم پر نم دھیان رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.