چرسوں کی حفاظت
کہ لاؤ کہیں سے
خلا سے کہیں سے
نئے اوزان اور الفاظ
ہوں جذبات بھی تازہ نئے بالکل
نیا دو کچھ ہمیں اب سب پرانا ہو چکا ہے
خیر تم اکتا گئے ہو ان مناظر سے دفاتر سے
حکومت سے کتابوں سے تناظر سے
نیا ان میں کہیں کچھ بھی نہیں
سب کچھ پرانا ہے شفق سورج زمیں تارے
کسی پیکر میں ڈھلتے ہی نہیں
سبھی کچھ دیکھ بیٹھے ہو
نئی تاریخ لکھنا چاہتے ہو
سب پرانا لگ رہا ہے روایت کیا سماعت کیا
تراشو ایک چہرہ اور بناؤ ایک مورت
اک بدن ایسا گھڑو
چرسوں میں جس کی
اک نگینہ ہو نئے الفاظ کا نئے اوزان کا
سوتے کنول کو تھام لینا اور بونا تخم اس میں
اور اتر جانا جلو میں ناف تک اس کی
ذرا بھی شور مت کرنا
ذرا سی بوند ٹپکے گی
پسینہ پونچھ لینا عرق ریزی کی ضرورت ہی نہیں
نوزائیدہ بچہ تمہارے سامنے ہوگا
نئے اوزان کی برکت
نئے الفاظ کا ثمرہ
نئی تخلیق کا پیکر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.