Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چٹان

MORE BYجیوتی آزاد کھتری

    بچپن سے ماں کی دی ہوئی

    سیکھ پر چلی ہوں میں

    آج بھی چل رہی ہوں

    اور آگے بھی چلنا چاہتی ہوں

    پر کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے

    تھکن کا ایک بوجھ اپنے دل اور دماغ پر

    اکثر ذہن میں اٹھتے ہیں کئی سوال

    کیا حاصل ہونا ہے مجھے اس راہ پر

    کب تک یوں ہی چلتی رہوں گی

    اپنے چاروں جانب جب دیکھتی ہوں

    جھوٹ کی اونچی عمارتیں

    تو خیال آتا ہے

    میرا سچ تو صحرا میں اڑتی

    خاک سا ہے

    میرا وجود یک بہ یک عناصر کا ڈھیر لگتا ہے

    اور میں خود سے ہی گھبرا جاتی ہوں سہم جاتی ہوں

    پھر یاد آتی ہے

    ماں کی بچپن میں دی ہوئی سیکھ

    سپھل وہی ہوتے ہیں جو سچے ہوتے ہے

    یہ خیال آتے ہی نئے جوش میں

    اپنے تھکے بکھرے ٹوٹے بدن کو سمیٹ کر

    خاک سے چٹان کی شکل اختیار کرتی ہوں

    اور تیار کرتی ہوں خود کو ایک بار پھر

    جھوٹ کی عمارتوں سے جنگ کرنے کے لئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے