چھاجوں برستی بارش کے بعد
رفاقت کے نشے میں جھومتے
دو سبز پتوں نے
بہت آہستہ سے تالی بجائی
اور کہا
دیکھو'' حسن عباس!
اتنی خوبصورت رت میں
کوئی اس طرح تنہا بھی ہوتا ہے
جو تم اس طور تنہا ہو''!؟
یہ کہہ کر دونوں اک دوجے سے یوں لپٹے
کہ جیسے ایک دن تو مجھ سے لپٹی تھی
اسی لمحے
مرے ہونٹوں پہ تیرا شہد آگیں
لمس جاگ اٹھا
اور اس گم گشتہ نشے کو میں ہونٹوں پر سجائے
اپنے کمرے میں چلا آیا
کہ دفتر کا بہت سا کام باقی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.