Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھوٹے بڑے

نجم آفندی

چھوٹے بڑے

نجم آفندی

MORE BYنجم آفندی

    چھوٹا سا ایک بیج اگر ہے تو کیا ہوا

    کتنا بڑا درخت ہے اس میں چھپا ہوا

    دھرتی میں ڈال دیتا ہے جب وقت پر کسان

    پھر دیکھنے کی ہوتی ہے اس بیج کی اٹھان

    سنسار جی رہا ہے اسی کام کاج سے

    کتنوں کے پیٹ بھرتے ہیں اس کے اناج سے

    چھوٹے سے تل میں آنکھ کے اتنی بڑائی ہے

    دریا ہوں یا پہاڑ ہوں سب کی سمائی ہے

    پھولوں کا اور چاند ستاروں کا رنگ روپ

    دو آنکھیں دیکھتی ہیں ہزاروں کا رنگ روپ

    پھیلا ہے سارے گھر میں اجالا چراغ ایک

    گن کتنے ہیں دماغ میں اور ہے دماغ ایک

    مل جل کے ایک پانی کا دریا بہاتی ہیں

    بوندیں ہیں چھوٹی چھوٹی جو ساگر بناتی ہیں

    یہ میز پر تمہاری جو چھوٹی سی ہے کتاب

    چھوٹی سی اس کتاب میں لاکھوں کا ہے حساب

    چھوٹا سا دل ہے اس میں امنگیں بڑی بڑی

    دل اور بڑھ گیا کوئی مشکل جو آ پڑی

    چھوٹی سی عمر میں جو ارادے رہے کڑے

    دنیا میں تم بھی کام کرو گے بڑے بڑے

    مأخذ:

    اردو کی نئی کتاب (Pg. 132)

    • مصنف: عتیق احمد صدیقی, اطہر پرویز, شہریار, ثریا حسین
      • ناشر: نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹرینگ، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1986

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے