Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چوہیا اور چڑیا

برکت رائے گیتا

چوہیا اور چڑیا

برکت رائے گیتا

MORE BYبرکت رائے گیتا

    اک چوہیا اور اک چڑیا میں بہت ہی گہری چھنتی تھی

    ساتھ ساتھ مل کر تھی رہتیں خوب ہی ان میں بنتی تھی

    گاگر لے کر گئیں وہ اک دن ندی سے پانی لانے

    چڑیا نے بھرا چونچ سے پانی لگی چوہیا ڈبکی کھانے

    دم کو پکڑ کر چونچ سے چڑیا پانی کے باہر لائی اسے

    دوست کی جان بچا کے خوشی سے ماجرا سب بتلائی اسے

    آہ سکھی تو ڈوب چلی تھی موجود نہ گر میں ہوتی یہاں

    شکر ہوا تری دم لگی ہتھے جس کو پکڑ کر لائی یہاں

    احسان سے ہو کر لا پرواہ چوہیا نے اس کو دیا بیاں

    ان پہ غوطہ تھا میں نے تو لگایا ڈوب چلی تھی بھلا کہاں

    اک روز جب کر کے صلح نہانے کو دونوں جاتی تھیں

    اسی راہ سے بھینس بھی پانی پینے کو جاتی تھیں

    چڑیا اڑتی جاتی تھی اور چوہیا نیچے چلتی تھی

    ایسی جگہ پر پہونچی چوہیا گوبر بھینس جہاں کرتی تھی

    لت پت گوبر میں دب گئی چوہیا نیچے شور مچاتی تھی

    چونچ سے گوہر ہٹا کے چڑیا اس کو باہر لاتی تھی

    گوبر سے چوہیا نکلی تب چڑیا نے گہری سانس بھری

    ہائے سکھی اس بار تو سمجھا میں نے بہن تو مری مری

    اگر نہ ہوتی میں تو تمہاری جان تھی بچنا نا ممکن

    تیرے لئے تھا ڈھیر سے گوبر کے تو نکلنا نا ممکن

    احسان سے ہو کر لا پرواہ چوہیا نے اس کو دیا بیان

    اونہہ ابٹن تھا میں نے تو لگایا مرنے لگی تھی بھلا کہاں

    پانی نہا کر نکلی چڑیا پیڑ پہ جسم سکھانے لگی

    چڑھنے کو اوپر درخت کے چوہیا بھی چھلانگیں بھرنے لگیں

    کیکر کا تھا درخت جو کہ کانٹوں سے تھا بھرا ہوا

    اک تھا کانٹا سیدھ میں ناک کی چوہیا کے واں کھڑا ہوا

    اچھلی چوہیا بار بار کانٹے پر جاکر اٹک گئی

    کیکر کے کانٹے کے سہارے جھاڑ سے چوہیا لٹک گئی

    دیکھا چڑیا نے کہ چوہیا الجھی پھر نئے دشمن سے

    چونچ سے کوشش کرکے چھڑایا خار کو اس کے دامن سے

    خوش ہو کے رہائی پر اس کی چڑیا نے کہا اے پیاری سکھی

    اس بار تو لالے تھے جان کے یہ آئی مصیبت تھی کیسی

    اگر نہ ہوتی ساتھ تیرے پھر کون بچاتا تھا تجھ کو

    لٹک لٹک کر ٹہنی پر ہی مر جانا ہوتا تجھ کو

    احسان سے ہو کر لا پروا چوہیا نے اس کو دیا بیان

    اونہہ ناک چھدانے گئی تھی ان میں مرنے لگی تھی بھلا کہاں

    نا شکری چوہیا کی دیکھو بے غرضی چڑیا کی دیکھو

    احسان کے بدلے ہو ممنون نا شکروں پر احسان کرو

    مأخذ:

    بچوں کے بتاشے (Pg. 49)

    • مصنف: برکت رائے گیتا
      • ناشر: کندن باغ بیگم پیٹھ، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1942

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے