Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چوہا بہادر

فرحت قمر

چوہا بہادر

فرحت قمر

MORE BYفرحت قمر

    کتر ایک ملی چوہے کو سوچا اس نے کیا بنوائے

    دل میں سوچا گوٹے والی ٹوپی لیجئے اک بنوائے

    گیا دوڑتا درزی کے گھر بولا ٹوپی کر تیار

    مجھ کو راجکماری لینے جانا ہوگا ندیا پار

    درزی بولا بھاگ یہاں سے نہ کر تو مجھ سے تکرار

    چوہے جی کو برا لگا یہ درزی کا سیدھا انکار

    غصہ سے چوں چوں چوں کر کے اپنے تیکھے دانت دکھائے

    کپڑے کٹ جانے کے ڈر سے اب تو درزی جی گھبرائے

    کپڑا دے کر درزی کے گھر چوہا گیا بڑے بازار

    بولا جوہری سے اے بھائی دے سچا گوٹا گز چار

    مجھ کو راج کماری لینے جانا ہوگا ندیا پار

    جوہری بولا بھاگ یہاں سے نہ کر تو مجھ سے تکرار

    غصہ سے چوں چوں چوں کر کے اپنے تیکھے دانت دکھائے

    گوٹا کٹ جانے کے ڈر سے اب تو جوہری جی گھبرائے

    گوٹا لے کر درزی کے گھر پہنچا ٹوپی تھی تیار

    ٹانگ دیا درزی نے جھٹ پٹ ٹوپی پر گوٹا گز چار

    ٹوپی اوڑھ چوہا اترایا بنا چکورا بارم بار

    پھر اپنی لمبی سی دم میں باندھی چھوٹی سی تلوار

    موچی کو بھی دھمکا کر کے جوتے چار لئے بنوائے

    راجہ جان سبھی چوہوں نے پیر چھوئے اور سیس نوائے

    بولا چوہا چوں چوں چوں چوں بھاری فوج کرو تیار

    مجھ کو راج کماری لینے جانا ہوگا ندیا پار

    ادھر ادھر سے یہاں وہاں سے نکلے چوہے چار ہزار

    سب سے آگے چوہا راجہ پہنچے ٹوپی لے تلوار

    ندیا آئی کودے راجہ چھوٹی سی چھاتی پھلائے

    ڈوب گئے پل بھر میں بھائی چوہے بولے ہائے ہائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے