کتر ایک ملی چوہے کو سوچا اس نے کیا بنوائے
دل میں سوچا گوٹے والی ٹوپی لیجئے اک بنوائے
گیا دوڑتا درزی کے گھر بولا ٹوپی کر تیار
مجھ کو راجکماری لینے جانا ہوگا ندیا پار
درزی بولا بھاگ یہاں سے نہ کر تو مجھ سے تکرار
چوہے جی کو برا لگا یہ درزی کا سیدھا انکار
غصہ سے چوں چوں چوں کر کے اپنے تیکھے دانت دکھائے
کپڑے کٹ جانے کے ڈر سے اب تو درزی جی گھبرائے
کپڑا دے کر درزی کے گھر چوہا گیا بڑے بازار
بولا جوہری سے اے بھائی دے سچا گوٹا گز چار
مجھ کو راج کماری لینے جانا ہوگا ندیا پار
جوہری بولا بھاگ یہاں سے نہ کر تو مجھ سے تکرار
غصہ سے چوں چوں چوں کر کے اپنے تیکھے دانت دکھائے
گوٹا کٹ جانے کے ڈر سے اب تو جوہری جی گھبرائے
گوٹا لے کر درزی کے گھر پہنچا ٹوپی تھی تیار
ٹانگ دیا درزی نے جھٹ پٹ ٹوپی پر گوٹا گز چار
ٹوپی اوڑھ چوہا اترایا بنا چکورا بارم بار
پھر اپنی لمبی سی دم میں باندھی چھوٹی سی تلوار
موچی کو بھی دھمکا کر کے جوتے چار لئے بنوائے
راجہ جان سبھی چوہوں نے پیر چھوئے اور سیس نوائے
بولا چوہا چوں چوں چوں چوں بھاری فوج کرو تیار
مجھ کو راج کماری لینے جانا ہوگا ندیا پار
ادھر ادھر سے یہاں وہاں سے نکلے چوہے چار ہزار
سب سے آگے چوہا راجہ پہنچے ٹوپی لے تلوار
ندیا آئی کودے راجہ چھوٹی سی چھاتی پھلائے
ڈوب گئے پل بھر میں بھائی چوہے بولے ہائے ہائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.