Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دائروں کے اندر

رفیعہ شبنم عابدی

دائروں کے اندر

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    زندگی سمٹتی ہے

    دائروں کے اندر ہی

    کتنی بار بٹتی ہے

    دائروں کے اندر ہی

    دائرے سے ہوتے ہیں

    کچھ خطوط ملتے ہیں

    کچھ خطوط کٹتے ہیں

    زاویے بدلتے ہی

    زاویے بدلتے ہی

    کتنی شکلیں مٹتی ہیں

    کتنی شکلیں بنتی ہیں

    دائروں کے اندر ہی

    ہم بھی سانس لیتے ہیں

    زاویوں میں جیتے ہیں

    قاعدوں میں ہنستے ہیں

    پھیلتے ہیں شکلوں میں

    اور خطوط بنتے ہیں

    جب خطوط کٹتے ہیں

    قوس قوس کی صورت

    ہم بھی پھر سمٹتے ہیں

    ہم کہ ایک نقطہ ہیں

    دائروں کے اندر ہی

    گھٹتے بڑھتے رہتے ہیں

    زندگی سمٹتی ہے

    دائروں کے اندر ہی

    کتنی بار بٹتی ہے

    مأخذ:

    نئی گھٹائیں اتر رہی ہیں (Pg. 58)

    • مصنف: رفیعہ شبنم عابدی
      • ناشر: قاسمی پرنٹرس، ممبئی
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے