Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل بدلی

رضا نقوی واہی

دل بدلی

رضا نقوی واہی

MORE BYرضا نقوی واہی

    چلتے چلتے دفعتاً پٹری بدلنے کا چلن

    تھا سیاست کے قلابازوں کا یک مشہور فن

    فائدہ ہوتا تھا وقتی طور پر اس کھیل میں

    گو سکا حضرات کہتے تھے اسے بازار پن

    اہل شعرستان نے بھی اب اسے اپنا لیا

    کار آمد دیکھ کر یہ نسخۂ آہن شکن

    ہو رہا ہے اس قدر مقبول یہ نسخہ کہ اب

    دل بدلتے رہتے ہیں دن رات ارباب سخن

    نت نیا بہروپ لازم ہے پئے اظہار ذات

    جب نظر کے سامنے ہو فن برائے مکر و فن

    وہ زمانہ جب کہ بزم شعر تھی اک رزم گاہ

    چھوڑ دی تھی ہر نئے شاعر نے رفتار کہن

    گھولتے رہتے تھے وہ حضرات جام شعر میں

    نغمۂ بلبل کے بدلے شورش دار و رسن

    ہوٹلوں میں بیٹھ کر ہوتا تھا ذکر انقلاب

    اپنے سر سے باندھے پھرتے تھے تخیل میں کفن

    ان میں کچھ لیڈر صفت تھے اور کچھ والنٹیر

    جھنڈ میں سرخاب کے ہوں جس طرح زاغ و زغن

    نعرہ بازی میں اگر ہوتے تھے لیڈر پاؤ سیر

    ان کے ہر والنٹیر کا وزن ہوتا ڈیڑھ من

    رفتہ رفتہ شور غوغائی سخن کا جب تھما

    لگ گیا جب ماہ نخشب میں حوادث کا گہن

    آ گئے کچھ اور کرتب باز بزم شعر میں

    اک ذرا سا جانتے تھے جو نظر بندی کا فن

    سونگھ کر موسم کی بو اور رخ ہوا کا دیکھ کر

    کیچلی بدلی ہر اک والنٹیر نے دفعتاً

    صبح دم دیکھا تو ٹیڈی سوٹ میں ملبوس ہیں

    پھینک کر چپکے سے اپنا انقلابی پیرہن

    سر کے بالوں کی سفیدی ہو گئی غرق خضاب

    تہ بہ تہ غازہ لگا کر دور کی رخ کی شکن

    شاعری کی عمر تھی گو بیس یا پچیس سال

    لیکن اپنے فن میں وہ بالقصد لائے بال پن

    کر دیا بہر صدارت پیش اپنے آپ کو

    جب بنائی چند نو مشقوں نے کوئی انجمن

    اس لیے گھس پیٹھ کرتے یہ سب والنٹیر

    بن گئے اب خام ذہنوں کے امام فکر و فن

    ان کا مقصد ہے اگر کچھ تو حصول منفعت

    انقلابی شاعری ہو یا معماتی سخن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے