Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درد مشترک

قتیل شفائی

درد مشترک

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    میں نے جو ظلم کبھی تجھ سے روا رکھا تھا

    آج اسی ظلم کے پھندے میں گرفتار ہوں میں

    میں نے جو تیر ترے ہاتھ سے چھینا تھا کبھی

    آج اسی تیر کے گھاؤ سے نگوں سار ہوں میں

    جس کی خاطر تری ذلت بھی گوارا تھی مجھے

    آج اسی ''پیکر عصمت'' کا خطا کار ہوں میں

    مری آنکھوں نے جسے چاند کہا تھا کل تک

    آج اسی شعلۂ پراں سے عرق بار ہوں میں

    تو نہ چاہے بھی تو آفاق ہنسے گا مجھ پر

    وقت کے ہاتھ میں ٹوٹی ہوئی تلوار ہوں میں

    میں نے چاہا تھا کہ انسان کی عظمت کے لیے

    ایک مظلوم جوانی کو سہارا دے دوں

    ایک ٹھکرائے ہوئے پیار کے صدمے بانٹوں

    ایک بھٹکے ہوئے راہی کو اشارہ دے دوں

    ایک جھلسے ہوئے احساس کو ٹھنڈک بخشوں

    اور کونین کو پھر ذوق نظارہ دے دوں

    میں نے اخلاص کے پھولوں سے بنائے گجرے

    میں نے اخلاص کے پھولوں سے بنائے گجرے

    میں نے احساس کے جھولوں میں جھلایا اس کو

    میں نے روندی ہوئی راہوں پہ بچھائی آنکھیں

    میں نے پیغام ستاروں کا سنایا اس کو

    میں نے افلاس کے دریا کا تموج پی کر

    اک نئی آس کے ساحل پہ لگایا اس کو

    آج میں سوچ رہا ہوں شب تنہائی میں

    کس قدر تلخ جوانی کی لٹی یادیں ہیں

    دیکھ اس دور میں ایوان محبت کے لیے

    کیسی کیسی غم و اندوہ کی بنیادیں ہیں

    کل ترے دیدۂ حیراں سے لہو پھوٹا تھا

    آج میرے لب خاموش پہ فریادیں ہیں

    یہ محبت یہ وفائیں یہ مروت یہ خلوص

    ان کو سرمائے نے بے کار بنا رکھا ہے

    حسن اور حسن کے ہر ایک صنم خانے کو

    زرپرستوں نے جفاکار بنا رکھا ہے

    آ کہ اس دور کا معیار بدلنا ہے ہمیں

    جس نے ہر ذہن کو بیمار بنا رکھا ہے

    آ کہ اس جنس گراں قدر کو بے دار کریں

    جس نے ہم سب کو خریدار بنا رکھا ہے

    آ کہ اس فتنۂ زرپوش کو عریاں کر دیں

    جس نے آفاق کو بازار بنا رکھا ہے

    مأخذ:

    kalam-e-qateel shifai (Pg. 76)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے