درد مشترک
میں اب تک یہ سمجھتی تھی
کہانی کا نہ دل ہے
اور نہ گویائی
سلیقہ ہی نہیں انکار کا اس کو
ہمیشہ لکھنے والے کی
رضا پر چھوڑ دیتی ہے
وجود اپنا
کبھی منہ سے نہیں کہتی
کہ مجھ کو اس طرف موڑو
جدھر میں چاہتی ہوں
اور یہاں تک کہ
کئی کردار مر جاتے ہیں
پھر بھی آنکھ سے اس کی
کبھی آنسو نہیں گرتے
کہانی کتنی صابر ہے
کبھی آغاز ہی ملتا نہیں اس کو
کبھی انجام سے محروم رہتی ہے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
کہ افسانے کا خالق
اپنے افسانے میں اس کو
پاؤں بھی دھرنے نہیں دیتا
تو یہ خاموشی سی
اک کرب کی چادر میں
اپنا منہ چھپائے
لوٹ جاتی ہے
کوئی شکوہ نہیں کرتی
مگر کل شب
میں جب تنہائی میں بیٹھی
کہانی لکھ رہی تھی تو
مجھے ایسا لگا جیسے
ورق پر ایک آنسو ہے
جو میں نے غور سے دیکھا
جہاں عورت لکھا میں نے
وہیں وہ اشک ٹپکا تھا
مأخذ:
Tahauur-e-Ishq (Pg. 88)
- مصنف: Humaira rahat
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Sayed Ameen Ashraf
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.