دریچوں کے تلے
آج پھر ذہن کے ان بند دریچوں کے تلے
دل میں سوئے ہوئے احساس نے کروٹ بدلی
اور چپکے سے مہک اٹھا تری یاد کا پھول
زخم نے آنکھ ملی یاس نے کروٹ بدلی
گنگنانے لگے مجروح تمناؤں کے لب
روح کے جسم سے نغمات کے دھارے پھوٹے
برف ماضی کی پگھلنے لگی قطرہ قطرہ
دل سے پر سوز خیالات کے دھارے پھوٹے
وقت کی دھول میں لپٹے ہوئے یادوں کے چراغ
تیرے چہرے کی رعونت کو جلا دینے لگے
میری پلکوں سے ٹپکتے ہوئے اشکوں کے گہر
مجھ کو میری ہی محبت کا صلہ دینے لگے
مدتوں بعد اک اخبار کے صفحہ پہ مجھے
تیری تصویر نظر آئی کسی اور کے ساتھ
تیرے پہلو میں کوئی ماہ جبیں بیٹھی تھی
نئے تیور نئے انداز نئے طور کے ساتھ
کروٹیں لینے لگیں درد کی لہریں دل میں
یاد کی راکھ فضاؤں میں بکھرنے سی لگی
ذہن میں گونج اٹھی تیری کھنکتی آواز
تیری تحریر نگاہوں میں ابھرنے سی لگی
خود بخود چشم سے کچھ اشک رواں ہونے لگے
اپنے ماحول پہ حالات پہ رونا آیا
کئی سالوں سے جو بیمار نظر آتی ہیں
انہی فرسودہ روایات پہ رونا آیا
تیرے چہرے میں نظر آیا کسی اور کا روپ
یک بیک شعلۂ احساس تپاں ہونے لگا
تیرے پہلو میں جو اک ماہ جبیں بیٹھی تھی
اس کی صورت پہ مجھے اپنا گماں ہونے لگا
میرے ہونٹوں پہ تبسم کی کرن جاگ اٹھی
دل کو سوئی ہوئی الفت کا خیال آ ہی گیا
کج ادائی میں تری راز نہاں ہے کیسا
جانے کیوں ذہن میں یہ ایک سوال آ ہی گیا
تیری تصویر نے یہ راز مگر فاش کیا
لوگ کس طرح بدل جاتے ہیں دھیرے دھیرے
موم کی طرح بدن ان کا پگھل جاتا ہے
اک نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں دھیرے دھیرے
مأخذ:
(Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.