Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دریچوں کے تلے

رفیعہ شبنم عابدی

دریچوں کے تلے

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    آج پھر ذہن کے ان بند دریچوں کے تلے

    دل میں سوئے ہوئے احساس نے کروٹ بدلی

    اور چپکے سے مہک اٹھا تری یاد کا پھول

    زخم نے آنکھ ملی یاس نے کروٹ بدلی

    گنگنانے لگے مجروح تمناؤں کے لب

    روح کے جسم سے نغمات کے دھارے پھوٹے

    برف ماضی کی پگھلنے لگی قطرہ قطرہ

    دل سے پر سوز خیالات کے دھارے پھوٹے

    وقت کی دھول میں لپٹے ہوئے یادوں کے چراغ

    تیرے چہرے کی رعونت کو جلا دینے لگے

    میری پلکوں سے ٹپکتے ہوئے اشکوں کے گہر

    مجھ کو میری ہی محبت کا صلہ دینے لگے

    مدتوں بعد اک اخبار کے صفحہ پہ مجھے

    تیری تصویر نظر آئی کسی اور کے ساتھ

    تیرے پہلو میں کوئی ماہ جبیں بیٹھی تھی

    نئے تیور نئے انداز نئے طور کے ساتھ

    کروٹیں لینے لگیں درد کی لہریں دل میں

    یاد کی راکھ فضاؤں میں بکھرنے سی لگی

    ذہن میں گونج اٹھی تیری کھنکتی آواز

    تیری تحریر نگاہوں میں ابھرنے سی لگی

    خود بخود چشم سے کچھ اشک رواں ہونے لگے

    اپنے ماحول پہ حالات پہ رونا آیا

    کئی سالوں سے جو بیمار نظر آتی ہیں

    انہی فرسودہ روایات پہ رونا آیا

    تیرے چہرے میں نظر آیا کسی اور کا روپ

    یک بیک شعلۂ احساس تپاں ہونے لگا

    تیرے پہلو میں جو اک ماہ جبیں بیٹھی تھی

    اس کی صورت پہ مجھے اپنا گماں ہونے لگا

    میرے ہونٹوں پہ تبسم کی کرن جاگ اٹھی

    دل کو سوئی ہوئی الفت کا خیال آ ہی گیا

    کج ادائی میں تری راز نہاں ہے کیسا

    جانے کیوں ذہن میں یہ ایک سوال آ ہی گیا

    تیری تصویر نے یہ راز مگر فاش کیا

    لوگ کس طرح بدل جاتے ہیں دھیرے دھیرے

    موم کی طرح بدن ان کا پگھل جاتا ہے

    اک نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں دھیرے دھیرے

    مأخذ:

    (Pg. 117)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے