Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دستک

علی ساحل

دستک

علی ساحل

MORE BYعلی ساحل

    خوابوں کی ترسیل کا کام

    ایک مدت سے بلا ناغہ جاری ہے

    میں ان لوگوں کے لیے خواب دیکھتا ہوں

    جو خود خواب نہیں دیکھ سکتے

    میں خواب دیکھتا ہوں

    اور انہیں کاغذ پر لکھتا ہوں

    کبھی آدھا

    کبھی پورا

    اور کبھی پورے سے بھی زیادہ

    کبھی کبھی تو خواب اتنے زیادہ ہو جاتے ہیں

    کہ کاغذ سے بہہ کر

    زمین پر

    یا میرے کپڑوں پر

    یا بیڈ شیٹ پر

    کبھی کبھی تو ناشتے کی میز پر بھی گر جاتے ہیں

    جنہیں سمیٹنا ایک مشکل کام ہے

    لوگ کاغذ سے میرے خواب چاٹتے ہیں

    اور ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہتے ہیں

    آج بھی نمک ذرا کم رہ گیا ہے

    یہی ایک جملہ میری اجرت ہے

    یہ میں ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں

    جو خود خواب نہیں دیکھ سکتے

    جو دیکھ سکتے ہیں

    ان کا رویہ قدرے بہتر ہے

    یاد رہے

    میں یہ کام

    اجرت کے بغیر بھی کر لیتا ہوں

    لیکن اس وقت مجھے بہت دقت ہوتی ہے

    جب رات آنکھوں میں کٹ جاتی ہے

    اور خواب

    دور دور تک دکھائی نہیں دیتے

    اس وقت ہاتھ ملتے ہوئے

    نیند اور خواب کا انتظار

    بہت تکلیف دہ ہوتا ہے

    لیکن

    کبھی کبھی

    جب میں سو کر اٹھتا ہوں

    تو خواب میرے دروازے پر دستک دیتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے