Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دسترس

MORE BYعنبرین صلاح الدین

    ابھرتی ہے مرے ماتھے کی سلوٹ میں

    شکن دھاگے کے کھنچنے کی

    ادھیڑے جا رہی ہوں

    میں بھی دن بھر سے

    مجھے جب یاد آتا ہے

    کہ میں کتنا الجھتی تھی

    مری نانی ہر اک کپڑے کو

    چاہے وہ نیا ہی کیوں نہ ہو

    اک بار کم سے کم

    نہ جب تک اپنے ہاتھوں سے ادھیڑیں

    اور سی لیں

    تب تلک ان کو سکوں آتا نہ تھا

    میں اکثر سوچتی تھی

    نقص کیا ہوتا ہے آخر

    ہر نئے جوڑے کے سلنے میں

    بھلا دھاگے کے پیچھے چھپ کے آخر

    کون سے ایسے مسائل ہیں

    جنہیں میں پھر ادھیڑے جا رہی ہوں

    اور اپنے ہاتھ سے پھر سے سلائی کر کے

    اپنے طور اپنے ڈھب سے

    اس کپڑے میں

    کیسے رنگ بھرتی جا رہی ہوں

    اس طرح کچھ پل سفر تو

    میری اپنی ذات کے ہم راہ طے پایا

    مجھے اس پل میں خود میں

    میری ماں نانی مری دادی

    ہر اک چہرہ نظر آیا

    مأخذ:

    Sadiyon Jaise Pal (Pg. 43)

    • مصنف: عنبرین صلاح الدین
      • اشاعت: 2014
      • ناشر: شفیق الرحمان

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے