Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیہات

MORE BYسید محمود حسن قیصر امروہی

    اف وہ جمنا کے قریں دیہات کا دل کش سماں

    اونچی نیچی سی وہ دیواریں وہ کچھ ٹوٹے مکاں

    رشک ہو فردوس کو نقشہ ہے وہ دیہات کا

    سبز کاہی کی بہار اور وہ سماں برسات کا

    آسماں کرتا ہے شب بھر گوہر انجم نثار

    پھول کرتی ہے نچھاور ہر سحر باد بہار

    وہ روش کھیتوں کی جس پر تختۂ جنت نثار

    کیاریاں وہ دل ربا ہو جلوۂ فطرت نثار

    شہر کی ٹھنڈی ہوا سے نخل تھا ہر اک نہاں

    تھی خس و خاشاک پانی پر کہ آئینہ پہ بال

    سبز دھانوں کا وہ تا حد نظر اک سلسلہ

    وہ گھنے پودے نظر کو تھی نہ تل رکھنے کی جا

    تھی بنفشہ سطح پر پانی کی یوں آئی ہوئی

    زلف ہو جس طرح آئینہ پہ لہرائی ہوئی

    اف وہ سناٹا وہ خاموشی فضا کی متصل

    کھڑکھڑایا جب کوئی پتا دھڑک اٹھتا تھا دل

    لہلہا اٹھیں شجر وہ شام کی ٹھنڈی ہوا

    چھوٹ وہ مہتاب کی بڑھ جائے پانی کھیت کا

    اڑ رہے ہیں اس طرح موج ہوا کے ساتھ میں

    جان گویا پڑ گئی ہے خاک کے ذرات میں

    ڈوبتا سورج وہ چڑھتی دھوپ وہ دل کش سماں

    سرخیٔ مشرق سے وہ اٹھتا ہوا شب کا دھواں

    بیل ہر سو عشق پیچاں کی وہ لہرائی ہوئی

    آسماں کی طرح چکر میں زمیں آئی ہوئی

    مأخذ:

    رنگ و آب (Pg. 37)

    • مصنف: سید محمود حسن قیصر امروہی
      • ناشر: سید محمود حسن قیصر امروہی
      • سن اشاعت: 1990

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے