Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھرتی ماتا

نادر کاکوری

دھرتی ماتا

نادر کاکوری

MORE BYنادر کاکوری

    یاد ہے مجھ کو جب میں چڑھ کر

    ایک پہاڑی کی چوٹی پر

    شاخ پہ ایک درخت کے بیٹھا

    کرتا تھا میں تیرا نظارا

    کوسوں تک وہ تیرا شیوہ

    دھانی ماشی کا ہی بھورا

    کوسوں تک وہ تیرے میداں

    ستھرے صاف چٹیلے میداں

    چھٹکی چھٹکی جھاڑیاں اس پر

    قدرت کی گل کاریاں اس پر

    تال تلیاں دریا ریتی

    باغ چمن آبادی کھیتی

    ایسے تھے سب میری نظر میں

    پائیں باغ ہو جیسے گھر میں

    جب میں یہ سب دیکھ رہا تھا

    خوش تھا دل اور یہ کہتا تھا

    حد نظر کو اور بڑھاؤں

    ایسی بلندی پر چڑھ جاؤں

    ایسی چوٹی پر جا بیٹھوں میں

    صاف جہاں سے دیکھ سکوں میں

    شہر اور صوبے گاؤں اور قصبے

    بکھرے بکھرے چھٹکے چھٹکے

    سارا قدرت کا فرنیچر

    میرے آگے آئے سمٹ کر

    ساری انسانی آبادی

    یعنی دنیا کی آبادی

    میرے آگے کھیل رہی ہو

    روتی گاتی اور ہنستی ہو

    اس محویت میں جب میں تھا

    مجھ کو ہوا معلوم کہ گویا

    کوئی مجھ کو کھینچ رہا ہے

    چونک پڑا میں کون ہے کیا ہے

    مأخذ:

    مناظر قدرت (Pg. 128)

      • ناشر: مسلم یونیورسٹی پریس، علی گڑھ
      • سن اشاعت: 1925

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے