Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھند کے رشتے ہے

احمد ہمیش

دھند کے رشتے ہے

احمد ہمیش

MORE BYاحمد ہمیش

    دھند کے رشتے گہرے ہوتے جاتے ہیں

    آواز نہیں جو آئے

    اور کانوں کی بے کار ہوس پر

    جلتے پانی کے چھینٹے دے

    سوچ سکو تو سوچو

    اور اس ڈولتے پل کی راکھ پر

    اپنے الٹے سیدھے نام لکھو

    شنکر درگا ودیا وجے سمترا

    جو اب بھی ہے وہ کبھی نہ تھا

    جو کبھی نہ تھا وہ اب بھی ہے

    وہ اب بھی ہے اور تم اس کو پہچانتے ہو

    جب دھند کا جھوٹ

    تمہارے سر پر ناچے گا

    تم روؤ گے

    کسی کو اس کے نہ ہونے کا دوش نہ دو

    وہ کون تھا

    اپنے برسوں کے بھولے بسرے ایمان کی لجا

    بھیگی مٹی میں بند کیے

    اس دکھی زمین پہ ہار گیا

    پہچانتے ہو

    شاید

    شاید تو پھر جانے دو

    برے بھلے تو پیٹ کی کالی تہہ میں ہوتے ہیں

    اور مٹیالی الجھن

    اور جسم پہ کتنی سرد لکیریں

    کھینچی جاتی ہیں

    کوئی نہیں جورو کے

    کوئی نہیں جورو کے

    ابھلاشا کب پیدا ہوتی ہے

    کتنی گھڑیاں روز بڑھاتی ہے

    کتنی گھڑیاں روز گھٹاتی ہے

    کب جاگتی ہے کب سوتی ہے

    ابھلاشا درگا ہے

    اور درگا ڈیزل پینا سیکھ گئی ہے

    اس نے دودھیا کپڑے اور سنہرے گہنے

    اتار دیئے ہیں

    کھلونے اب بھی مل جاتے ہیں

    پر دھرتی اناج سے خالی ہے

    اور جیب میں خاک بھری ہے

    خاک چھپا کر چلنا مشکل ہے

    جب سڑکیں جاتی ہوں

    جب دھوپ اور کوڑے کے دھبے

    رفتار گھلاوٹ چھوٹے بڑے اجداد

    سمے کے اڑتے ذروں کا

    بے ضمیر بھی جاگ اٹھے

    تو جیب کی تہہ میں

    خاک چھپا کے چلنا مشکل ہے

    شور ہی شور اور گونگے پاؤں

    تازہ اخبار کے ٹکڑے دنیا

    دروازے بند کرو

    ننھے وجے سے کہہ دو وہ سو جائے

    دوری صرف سسکتی دوری ہے

    وہ کبھی نہیں بھلائے گی

    دروازہ بند کرو اور چپ ہو جاؤ

    دھند کے رشتے گہرے ہوتے جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے