Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھند سے لپٹا راستہ

قاسم یعقوب

دھند سے لپٹا راستہ

قاسم یعقوب

MORE BYقاسم یعقوب

    میرے اندر

    مرے آگے پیچھے بھی میں ہوں

    زمانوں کے سایوں کی وسعت سمیٹے

    مرا دائرہ اپنے امکان کی حد پہ نوحہ کناں ہے

    جہاں دھند کے ساتھ بہتی ہوئی موت

    اب ایک جنگل بنائے کھڑی ہے

    مری آنکھ میں منجمد خوف تحلیل ہونے کو تیار ہے

    یہ وہ لمحہ ہے

    جس کی گواہی کی نمکینی میرا حلال بدن ہے

    مگر کیا یہ میرے لیے ہے؟

    کسی اور کی آنکھ میں خوف تحلیل ہونے کو تیار بھی ہے؟

    میرے اندر

    مرے آگے پیچھے کوئی اور بھی ہے؟

    جہاں میں کھڑا ہوں

    وہاں موت کی انگلیاں جنگلی خوف بننے میں مصروف ہیں

    یہاں سے بہت دور

    اک نیلگوں جھیل میں تیرتی مچھلیاں

    اپنی آنکھوں کی حیرانیاں

    صاف ،شفاف پانی میں یوں گھولتی ہیں

    مرے ہونٹ جیسے کسی جسم کے آئینے کے تحیر کو توڑیں

    وہاں کوئی تازہ ہواؤں کے دریا میں

    تیراک ہونے کی خواہش جگاتا ہے

    لیکن جہاں میں کھڑا ہوں

    وہاں زندگی ڈھونڈنے کی مشقت (مشیت)

    ہمیں زندہ رہنے پہ مجبور تو کر رہی ہے

    مگر آسمانوں پہ نظریں جمائے ہوئے

    ہم کو پتھر چبانے کا عادی بنائے ہوئے

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    دھند سے لپٹا راستہ نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے