Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ کا عذاب

احتشام اختر

دھوپ کا عذاب

احتشام اختر

MORE BYاحتشام اختر

    دھوپ

    کھڑی تھی باہر

    انتظار میں ہمارے

    کہ ہمیں جلا کر

    کر دے راکھ

    لیکن ہم

    موت سے بے خبر

    چھوٹے سے ریستوراں

    سپلا میں بیٹھے

    دیکھ رہے تھے مستقبل کے خواب

    امن اور خدمت کی علامت

    سفید وردی نے

    جب یہ ہمیں بتایا

    کہ شہر میں ہندو مسلم فساد ہو گیا ہے

    تو ہاتھوں سے ہم اس کے

    ٹھنڈے پانی سے بھرے ہوئے

    گلاس لے کر پی گئے

    دھوپ کے عذاب سے

    ہم بھاگ کر

    یہاں آئے تھے

    ہم نے اپنے

    کان بند کر لیے

    اور کھو گئے اپنی باتوں میں

    لیکن

    دوسرے ٹیبلوں کی پلیٹوں میں

    افواہیں کھنکتی رہیں

    باہر دھوپ

    کھڑی تھی انتظار میں ہمارے

    کہ ہمیں جلا کر

    کر دے راکھ

    مأخذ:

    نیلا آکاش (Pg. 94)

    • مصنف: احتشام اختر
      • ناشر: موڈرن پبلشنگ ہاؤس، دریا گنج، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے