دیوالی
نور کے چشمے عنایت کر دئے ظلمات نے
زندگی کی ایک اک کلفت مٹانے کے لیے
صرف پل بھر کو غم جاناں بھلانے کے لیے
ہر برس آتی ہے دیوالی عجب انداز سے
لکشمی کا ہو رہا ہے پھر سے استقبال آج
صاف ستھری دودھ سے دھوئی ہر اک دیوار ہے
کونا کونا گوشہ گوشہ مطلع انوار ہے
ہو گئے افسردہ چہرے بھی خوشی سے لال آج
ہم توجہ دل کی دنیا کی طرف دیتے نہیں
پیار کے دو بول میٹھے بولنا چاہیں تو کیوں
دوسروں کے غم کی خاطر ہم بھریں آہیں تو کیوں
ہم چراغوں سے کبھی اک درس بھی لیتے نہیں
دھن کے متوالے ہیں ہم حرص و ہوس میں چور ہیں
اصل میں اپنی حقیقت ہی سے کوسوں دور ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.