Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دن گنے جا چکے ہیں

قیصر منور

دن گنے جا چکے ہیں

قیصر منور

MORE BYقیصر منور

    دن گنے جا چکے ہیں

    کسی رات پورے بھی ہو جائیں گے

    وہ سبھی خواب

    جو ہم نے دیکھے نہیں تھے

    چرائے تھے

    اک ادھ کھلی آنکھ سے

    ہم نے دیکھے ہوئے خواب دیکھے

    ہم نے بیتے ہوئے اک بدن کو دوبارہ جیا

    رات بھر پینے والوں کی الٹی ہوئی

    اس صراحی سے ٹپکی ہوئی

    قطرہ قطرہ شراب حلق تک آ گئی

    تو کھلا

    زندگی تلخ ہے

    سانس لینے کی قیمت ادا کرنا ممکن نہیں

    مستقل اور ہمیشہ کے چکر میں سر گھوم جائے گا دنیا کی جغرافیائی حدوں پر

    الجھتے ہوئے جانور کو خبر ہی نہیں سب الٹ جائے گا فلسفے سے الجھتی

    ہوئی کھوپڑی میں ابلتا ہوا یہ دماغ ایک دن بھک سے اڑ جائے گا بھوک اور

    جنسیت پر مزے لینے والوں کو معلوم ہے روشنی اور اندھیرے میں کیا فرق ہے

    دن گنے جا چکے ہیں روشنی کے اندھیرے کے خوابوں کے اور اس بدن کے جسے ہم

    دوبارہ سے جینے کی خواہش میں زندہ ہوئے ہیں مگر زندگی تلخ ہے سانس لینے

    کی قیمت ادا کرنا ممکن نہیں دن گنے جا چکے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے