Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دونوں پریشاں ہو گئے

ظریف جبلپوری

دونوں پریشاں ہو گئے

ظریف جبلپوری

MORE BYظریف جبلپوری

    سب سے پہلے عشق میں انگلی ہی پکڑی جائے ہے

    رفتہ رفتہ پھر کہیں پہنچے کا نمبر آئے ہے

    روز مجھ کو وعدۂ فردا پہ جو ٹرخائے ہے

    میں تری چالوں کو سمجھوں ہوں مجھے بہلائے ہے

    وہ تو سچ مچ قتل کے میداں میں ہیں خنجر بکف

    اب نہ ٹھہرا جائے ہے مجھ سے نہ بھاگا جائے ہے

    دل تو دل ہاں جان کھو کر بھی نہ پایا آپ کو

    ہم تو سنتے آئے ہیں جو کھوئے ہے وہ پائے ہے

    دیکھ ہاتھا پائی کی نوبت نہ آ جائے کہیں

    کیا تری شامت نہ گھیرا ہے جو تو شرمائے ہے

    ان کی چاہت تھی مجھے اب میری چاہت ہے انہیں

    حسن بھی تو عشق کے سانچے میں ڈھلتا جائے ہے

    تجھ سے تیری زلف سے دونوں پریشاں ہو گئے

    مجھ کو تو لٹکائے ہے اور دل کو وہ لٹکائے ہے

    مجھ سے یہ کہہ کر سفارش کر رہے ہیں غیر کی

    ہائے بیچارہ ہمیشہ ٹاپتا رہ جائے ہے

    ارض دل سن کر عجیب انداز سے کہنے لگے

    میری سنتا ہی نہیں بس اپنی اپنی گائے ہے

    کچھ مری تدبیر سے کچھ غیر کی تقدیر سے

    کام بنتا ہے مگر بن بن کے بگڑا جائے ہے

    شربت دیدار کی امید ان سے کیا کریں

    اب شکر ملتی نہیں ہے صرف گڑ کی چائے ہے

    جاگنا اور انتظار یار کرنا ہے فضول

    روز کا دھندا ہے یہ وہ آئے ہے نہ جائے ہے

    اک جھلک دکھلا کے تو ہفتوں کو پنہاں ہو گیا

    مجھ پہ میرے یار کیوں جھوٹا کرم فرمائے ہے

    بات قابو کی نہیں ہے اب تو میں مجبور ہوں

    کیا طبیعت کو سنبھالوں دل تو پھسلا جائے ہے

    میں نے مانا شعر میرے کچھ نہیں پھر بھی ظریفؔ

    کچھ نہ کچھ محفل کا ان سے رنگ تو جم جائے ہے

    مأخذ:

    فرمانِ ظرافت (Pg. 131)

    • مصنف: ظریف جبلپوری
      • ناشر: ادبی پریس، کراچی
      • سن اشاعت: 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے