Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھ کی آنکھیں نیلی ہیں

مصحف اقبال توصیفی

دکھ کی آنکھیں نیلی ہیں

مصحف اقبال توصیفی

MORE BYمصحف اقبال توصیفی

    وہ ایسے روٹھی ہے مجھ سے

    مجھے پاس نہیں آنے دے گی

    کہتی ہے دور ہٹو لیکن

    مجھے دور نہیں جانے دے گی

    جب اس کے پاس میں آتا ہوں

    کیا کہتا ہوں کچھ یاد نہیں

    بس یاد اگر ہے اتنا ہے

    ان آنکھوں میں اس تکیے پر

    کچھ آنسو ہیں کچھ موتی ہیں

    یا ان آنکھوں کی جھیلوں میں

    اک کشتی ہے کچھ تارے ہیں

    یہ تارے ہیں یا جگنو ہیں

    جس صوفے پر میں بیٹھا تھا

    یہ اس کمرے کی کھڑکی سے

    کیسے اڑ اڑ کر آئے ہیں

    یہ بادل کیسے چھائے ہیں

    جب اس کے پاس میں آتا ہوں

    کچھ بوندیں میرے کاندھے پر

    ٹپ ٹپ گرنے لگتی ہیں

    کیا کہتا ہوں میں یہ یاد نہیں

    بس یاد اگر ہے اتنا ہے

    جو بادل گھر گھر آئے تھے

    سب بادل چھٹنے لگتے ہیں

    ان اچھی آنکھوں میں روشن

    روشن روشن رم جھم روشن

    آنسو ہنسنے لگتے ہیں

    مأخذ:

    Sitara Ya Aasman (Pg. 96)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے