Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احتراز

اشہر ندیمی

احتراز

اشہر ندیمی

MORE BYاشہر ندیمی

    کہاں ہیں وہ لوگ

    جن سے بزم حیات میں اک سرود سا تھا

    محبتوں کا وجود سا تھا

    دلوں میں کیف و سرور سا تھا

    جو عجز سے بھی حسین تھا وہ غرور سا تھا

    زبان جن کی گہر فشاں تھی بیان جن کا قرار جاں تھا

    انہی کی ہم نسل ہیں مگر ہم بھٹک گئے ہیں

    دلوں کو اپنے جنون رنجش

    خلوص و مہر و وفا سے عاری ہے رشتہ داری

    نہ دوست داری نہ غم گساری

    نہ عاجزی ہے نہ انکساری

    دلوں میں بغض و حسد کے شعلے بھڑک رہے ہیں

    جھلس رہی ہیں قناعت و شکر کی ردائیں

    ہوس کے بادل برس رہے ہیں

    دلوں میں ارمان زر پرستی مچل رہے ہیں

    شرارت نفس عروج پر ہے

    دلوں سے رشتوں کے فاصلوں کو بڑھا رہی ہے

    ہمارے اسلاف کی امانت

    ہمارے ہاتھوں سے جا رہی ہے

    وہ قوم ہیں ہم جو اپنی تہذیب اور قدریں گنوا رہی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے