احتراز
کہاں ہیں وہ لوگ
جن سے بزم حیات میں اک سرود سا تھا
محبتوں کا وجود سا تھا
دلوں میں کیف و سرور سا تھا
جو عجز سے بھی حسین تھا وہ غرور سا تھا
زبان جن کی گہر فشاں تھی بیان جن کا قرار جاں تھا
انہی کی ہم نسل ہیں مگر ہم بھٹک گئے ہیں
دلوں کو اپنے جنون رنجش
خلوص و مہر و وفا سے عاری ہے رشتہ داری
نہ دوست داری نہ غم گساری
نہ عاجزی ہے نہ انکساری
دلوں میں بغض و حسد کے شعلے بھڑک رہے ہیں
جھلس رہی ہیں قناعت و شکر کی ردائیں
ہوس کے بادل برس رہے ہیں
دلوں میں ارمان زر پرستی مچل رہے ہیں
شرارت نفس عروج پر ہے
دلوں سے رشتوں کے فاصلوں کو بڑھا رہی ہے
ہمارے اسلاف کی امانت
ہمارے ہاتھوں سے جا رہی ہے
وہ قوم ہیں ہم جو اپنی تہذیب اور قدریں گنوا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.