Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک عشق کی نسلی تاریخ

سید کاشف رضا

ایک عشق کی نسلی تاریخ

سید کاشف رضا

MORE BYسید کاشف رضا

    میں اس کی سانسیں سونگھتا ہوا

    دریاؤں اور میدانوں میں داخل ہوا تھا

    اور وہ مجھے زرخیز زمین کی طرح ملی تھی

    میں تاریک رات میں جنما ہوا مہتاب تھا

    اور وہ شریانوں سے خون اچھال دینے والی تمازت تھی

    میں ریت کی کشادہ دامنی تھا

    اور اس کی پشت سرما کے سورج کی طرح تھی

    میں ایڑ لگائے ہوئے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر کودنے والے کا بیٹا تھا

    اور اس کی آنکھوں میں

    جاٹوں کی خوں ریز صدیاں چنوتی دیتی تھیں

    وہ گناہ کی طرح نمکین تھی

    اور وہ ذائقہ تھی جو چکھے بغیر زبان پر پھر جاتا تھا

    اور میں اس کی گدی میں دانت گاڑ دینے کی حسرت میں تھا

    وہ دھرتی پر پھیلا ہوا سرسوں کا کھیت تھی

    اور اس کے ہاتھ گندم کاٹنے والی ماں نے بنائے تھے

    اور اس کی ناف کے گرد بھرا پرا شکم تھا

    اور اس کی گھنڈی میں ایسی جان تھی

    کہ اس کا باپ موریا عہد میں پتھر چمکانے کا کاری گر معلوم ہوتا تھا

    اور اس کے جسم میں توے پر سرخ کی ہوئی روٹی کی خوشبو تھی

    اور میں آنتوں سے اگی ہوئی آرزو تھا

    اور میں تلواروں کی موسیقی پر پڑھا ہوا رجز تھا

    اور میں تیر کھائے ہوئے گھوڑے سے گری ہار تھا

    اور وہ طعنے سے دہکی ہوئی ونگار تھی

    اور وہ ایسی جیت تھی

    جس کی یاد میں

    زمین پر کوئی لاٹھ گاڑی جا سکتی تھی

    مأخذ:

    mamnu.u mausamon ki kitab (Pg. 46)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے