Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک جھوٹی کہانی

عابد حسن

ایک جھوٹی کہانی

عابد حسن

MORE BYعابد حسن

    جب دریا میں آگ لگی

    مچھلی نے اک جست لگائی جا بیٹھی دیوار پر

    کچھوے کو اڑنا آتا تھا اڑ کے بیٹھا تار پر

    مینڈک کو آگے جانا تھا وہ تو بھاگا کار پر

    جب دریا میں آگ لگی

    تار پہ بلی ناچ رہی تھی کچھوے سے یہ بولی

    آؤ بادل میں چھپ جائیں کھیلیں آنکھ مچولی

    مچھلی بیٹھی اونگھ رہی تھی وہ بھی پیچھے ہو لی

    جب دریا میں آگ لگی

    بادل میں پانی کم کم تھا لیکن دھوپ زیادہ

    دھوپ کے بستر پر لیٹا تھا بارش کا شہزادہ

    سب میں اولے بانٹ رہا تھا شہزادے کا دادا

    جب دریا میں آگ لگی

    مچھلی نے آواز لگائی لاؤ مجھے بھی اولے

    بلی اور کچھوے کو دیکھ کے دادا جی یہ بولے

    دھوپ کی کھڑکی بادل کے دروازے کس نے کھولے

    جب دریا میں آگ لگی

    دادا کی یہ بات سنی تو بجلی دوڑی آئی

    بلی کو اک دھکا مارا کچھوے سے ٹکرائی

    مچھلی اپنا منہ لٹکائے نیچے واپس آئی

    جب دریا میں آگ لگی

    مأخذ:

    کاغذ کی کشتی اور دوسری نظمیں (Pg. 56)

    • مصنف: عابد حسن
      • ناشر: حسن عابدینی
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے