Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک خط

ملکہ نسیم

ایک خط

ملکہ نسیم

MORE BYملکہ نسیم

    ایک عرصے سے سوچ رہی ہوں

    کہ تم کو خط لکھوں

    لیکن کیا لکھوں

    یہی کہ اندھیرے کے بادل چھٹ نہیں رہے ہیں

    یا یہ لکھوں کہ

    خوف و دہشت کے سائے

    کس طرح کم نہیں ہو رہے ہیں

    ہر طرف چیخیں کراہیں لاشیں دھواں

    سسکتی جوانی بلکتی ممتا

    گم صم بچپن

    یا پھر بیروت کی کہانیاں لکھوں

    کشمیر کی سلگتی وادیوں کی داستان لکھوں

    بھاگل پور کو موضوع قلم ٹھہراؤں

    یا سری نکا کے فسانے لکھوں

    اس لئے کہ

    پنجاب میں تو حادثوں کا ہونا ویسے ہی ضروری ہے

    جیسے صبح کا ہونا

    اب میں تم کو تب خط لکھوں گی

    جب ہر سمت سے فرحت بخش ہوائیں آئیں گی

    خوشی کے پیغام لائیں گی

    سنہری دھوپ میں امن کی دیوی

    اپنا آنچل لہرائے گی

    گولیوں کی پر ہول آوازیں

    کوئل کے سریلے نغموں میں بدل جائیں گی

    لوگوں کے ذہنوں سے نفرتوں کے بادل چھٹ جائیں گے

    تب میں تم کو خط لکھوں گی

    کہ میں بہت خوش ہوں

    امید کہ تم بھی خوش ہو گے

    مأخذ:

    آج کا موسم (Pg. 88)

    • مصنف: ملکہ نسیم
      • ناشر: ملکہ نسیم
      • سن اشاعت: 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے