Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک نظر

MORE BYبانو طاہرہ سعید

    سوتے سوتے جو یکایک کبھی کھل جاتی ہے آنکھ

    نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر

    کہکشاں سے بھی زیادہ ہے لطافت اس میں

    آخر شب کے مہ نیم فروزاں کی طرح

    خواب آور سی شعاعوں میں ہے لپٹی لپٹی

    پھر بھی اس نرم نگاہی میں ہیں کیا تیر چھپے

    طنز ہے تلخیٔ دوراں کا اک افسانہ ہے

    اس میں حسرت بھی شکایت بھی غم فرقت بھی

    دل لرز جاتا ہے اور ہوتی ہے وحشت طاری

    مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ مجرم میں ہوں

    ایسا لگتا ہے کہ توڑا ہے کسی کے دل کو

    دل جو معصوم تھا بے لوث تھا پاکیزہ تھا

    کیا کروں کیا نہ کروں کوئی مداوا بھی نہیں

    کچھ سمجھ میں نہیں آتا یہ معمہ کیا ہے

    نیند سے اٹھتے ذرا ڈر سا مجھے لگتا ہے

    نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر

    آہ وہ میٹھی نظر تلخ نظر پاک نظر

    تیر و نشتر ہیں چھپے کتنی ہے سفاک نظر

    یاد کچھ بھی نہیں آتا مجھے اس کے آگے

    ہاں کسی یگ میں کسی نے مری پوجا کی تھی

    میں نے اس کو تو مگر غور سے دیکھا بھی نہیں

    پیار کی بھینٹ چڑھانے کبھی آیا تھا کوئی

    میں نے منہ پھیر لیا دیوی تھی میں پتھر کی

    لیکن اس بات کو کتنے ہی جنم بیت گئے

    پھر بھی پیچھا مرا کرنے سے نہ وہ باز آیا

    یوں ہی صدیوں سے ہے میرے ہی لئے آوارہ

    نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر

    مأخذ:

    برگ سبز (Pg. 40)

    • مصنف: بانو طاہرہ سعید
      • ناشر: مکتبہ سعدی، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1962

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے