ایک نظم
کبھی اگر تم زمیں سے گزرو زمیں جو ہم سب کی سلطنت ہے
تو جس طرف اک کلی کے مہرے پہ چاندنی اپنا نام خود ہے
وہاں ذرا دیر کے لیے اپنی عمر کی رفت و بود روکو
زمیں کو لمحوں کی بادشاہت میں دیکھنا چاہو
اس طریقہ سے آرزوؤں کے ساتھ دیکھو
کہ جس طرح لوگ اپنے محبوب کے بدن کو
وفات کے وقت دیکھتے ہیں
میں کچھ نہیں اپنے گیت کا اپنی موت کا نامہ بر ہوں
اکثر زمیں کی قسمت میں جتنی زردی ہے وہ ہوں لیکن ہزار قیمت
وہ شے ہوں جس کی عنایتوں سے کبھی ستارے زمیں پہ روشن ہیں
گاہ دل میں بہار اور اس کے خیر مقدم کا ماجرا ہیں
اسی لیے جب کبھی تمہارا گزر ہو اور دن کے نیک سورج
خود اپنے موسم کی بادشاہت ہوں، تو جہاں آنسوؤں کے چشمے
فراق کی اوس ہیں وہاں اپنی چاپ کے ساتھ
میرے سایے کی روشنی میں کبھی مرا ذکر کرنا چاہو
تو خود کو سمجھو میں خود ہوں اور تم مرے ہی موسم کا ابر ہو
ابر جو زمین ہی کی ملکیت کا
غبار بھی بحر بھی ہے رحمت کا ابر بھی ہے
خاموشیاں میرے ساتھ ساری بہار کا معجزہ ہیں
سایہ جہاں گزشتہ کئی دنوں سے تڑپ رہا ہے
وہاں پرانی زمیں نے کلیوں کا تاج پھینکا ہے
اور دنیا کئی مہینوں کے بعد یوں خوش نما ہے جیسے
مرا مقدر تری تمنا سے خوش نما ہے
مأخذ:
Nai Nazm ka safar (Pg. 213)
- مصنف: NCPUL, New Delhi
-
- اشاعت: 2011
- ناشر: Khalilur Rahman Azmi
- سن اشاعت: 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.