ایک پرانا خواب
بہت قدیم سا وہ گھر،
بہت بہت قدیم سا۔۔۔۔!
وہ پتھروں کا گھر کوئی،
اسی کے ایک تنگ سے کواڑ میں کھڑی ہوئی،
وہ کون تھی؟
وہ کون تھی جو خواب میں علیل تھی؟؟؟
وہ جس کے زرد جسم کا تمہیں بہت خیال تھا!
رقیب تھی مری؟
مگر بھلی بھلی لگی مجھے۔۔۔۔!!
تھی اس کے زرد رنگ پر گھنی اداسیوں کی رت،
پگھل پگھل کے گر رہا تھا اس کی آستیں پہ دکھ۔۔۔۔
مری تو روح خوف سے لرز گئی،
نگاہ چیخنے لگی،
کون ہے، یہ کون ہے؟
اسی گھڑی،
تمہاری اک نگاہ نے جھکے جھکے یہ کہہ دیا،
یہ علیل ہے کہ
اسے مرا ذرا سا دھیان چاہیئے،
یہ جب بھی تندرست ہو گئی میں لوٹ آؤں گا
اے زرد رو،
میں جانتی نہیں تجھے
تو کون تھی، نہیں پتا
مگر تری حیات کی دعا مری حیات ہے!!
تو تندرست ہو کے کب دکھائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.