Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک شرمندہ نظم

جاوید انور

ایک شرمندہ نظم

جاوید انور

MORE BYجاوید انور

    کن حرفوں کی تفہیم کروں

    کن رنگوں کی تجسیم کروں

    کس راہ چلوں اور چلتا جاؤں کھلا نہیں

    ابھی دروازہ تو کھلا نہیں

    کس پھول کی مدح لکھوں

    اے حرف سحر آثار اے یوم آزادی

    میں نے تو نہیں دیکھا

    ترے لمس سے کون سا سنگ گلاب ہوا آئنہ آب ہوا

    اس باغ میں کون سی مشت خاک کھلی خوشبو آزاد ہوئی

    بے بس اور سات بہاریں اور خزائیں

    ایک ہی موسم کی اجرک میں دیکھ چکا ہوں

    لیکن میں نے وہ دن کس دن دیکھا ہے

    جب آنکھیں روزن چھوڑ کے پھولوں کی کیاری میں بس جاتی ہیں کوئل گاتی ہے

    کوئل گاتی ہے

    جھولے پڑتے ہیں باغوں میں

    حسن سے ریزہ ریزہ وصل ٹپکتا ہے

    میں نے کب دیکھا ہے

    ابھی دروازہ تو کھلا نہیں

    ابھی دروازہ تو کھلا نہیں

    دروازہ کھلے تو میں بھی قلم میں تازہ ہوا کی سیاہی بھر لوں اور اک خط لکھوں

    میں تیرے پتے پر خط لکھوں

    تو اپنا تعارف بھیج میں تجھ پر اک پیاری سی نظم لکھوں

    کہ سنا ہے تو بھی پیارا سا اک لمس ہے

    اک لمحہ ہے

    لیکن میں نے تجھے کب چکھا سونگھا دیکھا سنا محسوس کیا ہے

    جب سے میں جاگا ہوں

    تو تو جنتریوں میں مورچہ بند ہے سویا ہوا ہے

    جاگ اے نادیدہ ساعت

    اے صدیوں کا اندوہ لیے لمحے اب مجھ پر بھی مٹھی بھر سحر چھڑک

    بس ایک جھلک دکھلا

    تیری ایک جھلک

    مرے پانچ حواس کی بخیہ بخیہ ادھڑی جھولی سی بھی دے گی بھر بھی دے گی

    پھر میں تجھ پر اک لا فانی نظم لکھوں گا

    تجھے سنانے آؤں گا

    مأخذ:

    Funoon (Monthly) (Pg. 488)

    • مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
      • اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
      • ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
      • سن اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے