Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جیون میں ہریالی

ریاضت علی شائق

جیون میں ہریالی

ریاضت علی شائق

MORE BYریاضت علی شائق

    دلچسپ معلومات

    قومی شجرکاری مہم کے سلسلے میں

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    پیڑ لگا کر جیون میں خوشحالی لائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    اس بڑھتے پردوشن کو ہم دور بھگائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    کتنا سندر پیڑوں سے موسم ہو جاتا ہے

    گرمی میں ٹیمپریچر بھی کچھ کم ہو جاتا ہے

    پیڑ لگا کر ہم سب کو گرمی سے بچائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    کاربن ڈائی آکسائڈ پودوں کا بھوجن ہے

    جو ہے موت ہماری وہ پودوں کا جیون ہے

    آکسیجن بھی ہم سب ان پودوں سے پائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    پیڑ ہماری دھرتی کو کٹنے سے بچاتے ہیں

    پیڑ ہی ریگستانوں کو بڑھنے سے بچاتے ہیں

    پیڑ لگا کر دھرتی کو گہنے پنہائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    پیڑ ہماری اس دھرتی پر بارش لاتے ہیں

    پیڑ جہاں ہوتے ہیں امرت جل برساتے ہیں

    گرمی کے موسم میں ہم بارش میں نہائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    پھول جڑی بوٹی اور پھل پودوں سے ملتے ہیں

    گیہوں دالیں اور چاول پودوں سے ملتے ہیں

    ہم ہر چیز ضرورت کی پودوں سے پائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    تیل دوائیں اور مصالحے ان سے ملتے ہیں

    رنگ برنگے پھول چمن میں ان پر کھلتے ہیں

    ہم اپنی دھرتی کو پھولوں سے مہکائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    جب دھرتی پر ہر جانب ہریالی چھائے گی

    پھر یہ دھرتی سورگ سے بھی سندر ہو جائے گی

    مور پپیہا کوئل بلبل مل کر گائیں گے

    ہم پیڑ لگائیں گے ماحول بنائیں گے

    مأخذ:

    نذر وطن (Pg. 57)

    • مصنف: ریاضت علی شائق
      • ناشر: رضیہ بیگم
      • سن اشاعت: 2003

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے