فیصلہ
میں تری یاد میں دنیا کو بھلا بیٹھا ہوں
دیدہ و دل تری راہوں میں بچھا بیٹھا ہوں
تو جو آ جائے تو مل جائے مرے دل کو سکوں
آہ میں صبر و سکوں اپنا لٹا بیٹھا ہوں
تو سمجھتی ہے کہ معیوب ہے آنا تیرا
میرا دعویٰ ہے کہ آنا ہی پڑے گا تجھ کو
شمع بھی جلتی ہے پروانوں کی خاطر آخر
عزم و ایثار دکھانا ہی پڑے گا تجھ کو
زندگانی کا طویل اور یہ دشوار سفر
بن ترے پاؤں مرے اتنا چلیں گے کیسے
یہ جوانی تو کسی طور گزر جائے گی
عہد پیری کے شب و روز ڈھلیں گے کیسے
تو یہ کہتی تھی کہ ہم راہ چلیں گے ہم تم
ایسا لگتا ہے وہ دعوے ترے جذباتی تھے
میں سمجھتا رہا جن وعدوں کو پتھر کی لکیر
اب یہ لگتا ہے وہ اقرار بھی لمحاتی تھے
میں بھٹکتا رہا ماضی کے اندھیروں میں بہت
اب مگر حال کو پر نور بنانا ہوگا
آج بہلا نہیں سکتے مجھے خالی وعدے
بندشیں تجھ کو سبھی توڑ کے آنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.