Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فساد ذات

مصطفی زیدی

فساد ذات

مصطفی زیدی

MORE BYمصطفی زیدی

    دریدہ پیرہنی کل بھی تھی اور آج بھی ہے

    مگر وہ اور سبب تھا یہ اور قصہ ہے

    یہ رات اور ہے وہ رات اور تھی جس میں

    ہر ایک اشک میں سارنگیاں سی بجتی تھیں

    عجیب لذت نظارہ تھی حجاب کے ساتھ

    ہر ایک زخم مہکتا تھا ماہتاب کے ساتھ

    یہی حیات گریزاں بڑی سہانی تھی

    نہ تم سے رنج نہ اپنے سے بد گمانی تھی

    شکایت آج بھی تم سے نہیں کہ محرومی

    تمہارے در سے نہ ملتی تو گھر سے مل جاتی

    تمہارا عہد اگر استوار ہی ہوتا

    تو پھر بھی دامن دل تار تار ہی ہوتا

    خود اپنی ذات ہی ناخن خود اپنی ذات ہی زخم

    خود اپنا دل رگ جاں اور خود اپنا دل نشتر

    فساد خلق بھی خود اور فساد ذات بھی خود

    سفر کا وقت بھی خود جنگلوں کی رات بھی خود

    تمہاری سنگ دلی سے خفا نہیں ہوتے

    کہ ہم سے اپنے ہی وعدے وفا نہیں ہوتے

    مأخذ:

    kulliyat-e-mustafa zaidii(roshni) (Pg. 117)

    • مصنف: mustafa zaidii
      • اشاعت: 2011
      • ناشر: al hamad publication
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے