غالبؔ
تم جو آ جاؤ آج دلی میں
خود کو پاؤ گے اجنبی کی طرح
تم پھرو گے بھٹکتے رستوں میں
ایک بے چہرہ زندگی کی طرح
دن ہے دست خسیس کی مانند
رات ہے دامن تہی کی طرح
پنجۂ زر گری و زر گیری
عام ہے رسم رہزنی کی طرح
آج ہر میکدے میں ہے کہرام
ہر گلی ہے تری گلی کی طرح
وہ زباں جس کا نام ہے اردو
اٹھ نہ جائے کہیں خوشی کی طرح
ہم زباں کچھ ادھر ادھر سائے
نظر آئیں گے آدمی کی طرح
تم تھے اپنی شکست کی آواز
آج سب چپ ہیں منصفی کی طرح
آ رہی ہے ندا بہاروں سے
ایک گمنام روشنی کی طرح
اس اندھیرے میں اک روپہلی لکیر
ایک آواز حق نبی کی طرح!
- کتاب : Kulliyat-e-Makhdum Muhi-ud-din (Pg. 237)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.