Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غالبؔ

سعید عارفی

غالبؔ

سعید عارفی

MORE BYسعید عارفی

    دلچسپ معلومات

    (دوسو سالہ جشن پیدائش پر)

    تم یہ کہتے ہو کہ قائل نہیں اسلاف کا میں

    سچ ہے یہ دور بھی اسلاف پرستی کا نہیں

    آج ہر جام سے لبریز مع ہستی سے

    جام دیروز میں یہ بادۂ رنگیں ہے کہیں

    تم نے سمجھا ہی نہیں فلسفۂ زیست ہے کیا

    کب میں کہتا ہوں کہ جھٹلا دو گزشتہ لمحے

    میں نے تو اور بھی چمکائے ہیں ماضی کے نقوش

    گل کئے ہوں گے تمہیں نے گئے وقتوں کے دئے

    میں اس افلاس زدہ دور سے بچ کر اے دوست

    لکھ نہیں سکتا کسی حال میں بوسیدہ ادب

    اور یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ میں پیش کروں

    بے تپ و تاب و پراگندہ و ژولیدہ ادب

    کل جو تھا طرز جہاں آج کہاں ہے باقی

    ساتھ دے سکتی نہیں آج کا وہ رسم کہن

    کل تو کچھ اور ہی تھی لوح و قلم کی دنیا

    آج کچھ اور ہے دیوانوں کا انداز سخن

    میرے افکار پہ کہتے ہو کہ ہے مہر لگی

    حافظ‌ؔ و سعدیؔ بھی ہیں عہد گزشتہ کے ادیب

    تم ہی بتلاؤ کہ مرتا ہے کہیں ایسا ادب

    جو رہا ہو غم ہستی غم دوراں کے قریب

    عشق اور حسن کے افسانوں میں کیا رکھا ہے

    سن کے ان قصوں کو بیمار نہیں جی سکتے

    جس میں شربت ہو فقط بادۂ تریاق نہ ہو

    آج اس جام کو مے خوار نہیں پی سکتے

    میرے دل میں بھی عقیدت کا دیا جلتا ہے

    ہو ظہوریؔ و نظیرؔی کی ہو طالبؔ کا کلام

    کیٹسؔ ٹیگورؔ کہ اقبالؔ ہوں تلسیؔ ہوں کہ میرؔ

    سب سے غالبؔ کو جدا رکھتا ہے غالبؔ کا کلام

    آج بھی حضرت غالبؔ کا قلم زندہ ہے

    اس سے ملتا ہے ابھی جس کی ضرورت ہے ہمیں

    آج کے دور میں بھی تازہ ہیں افکار اس کے

    یہ الگ بات کہ اس سے بھی کدورت ہے ہمیں

    مأخذ:

    Shahre be Chiragh Mein (Pg. 113)

    • مصنف: Saeed Arifi
      • اشاعت: 2000
      • ناشر: Pahchan Publications
      • سن اشاعت: 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے