غم کا آہنگ ہے
غم کا آہنگ ہے
اس شام کی تنہائی میں
دام نیرنگ ہے
آغاز کا انجام لیے
کوئی نغمہ کوئی خوشبو نہیں
پروائی میں
دل کے آئینے میں
اور روح کی گہرائی میں
ایک ہی عکس کئی نام لیے
رقص میں ہے
پرتو حسن دلآرام لیے
پھر ترے دھیان میں بیٹھا ہوں
تہی جام لیے
حسرت سعی طلب
بے سر و سامان بھی ہے
سخت ہیجان بھی ہے
جلتے بجھتے سے دیے
زیست کی پہنائی میں
وقت کی جھیل میں
یادوں کے کنول
دور تک دھند کے ملبوس میں
مانوس نقوش
چاندنی رات پون
تاج محل
تلخ ماضی کی حکایات ہیں
اور حال کے افسانے بھی
منتشر خواب ہیں
ویران صنم خانے بھی
ہاں مگر یاد
تیرے وصل کا پیمان بھی ہے
ایک مدت سے
تری دید کا ارمان بھی ہے!!
- کتاب : ajnabii musamo.n ki khushboo (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.