aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گولکنڈہ کے سائے میں

خورشید احمد جامی

گولکنڈہ کے سائے میں

خورشید احمد جامی

MORE BYخورشید احمد جامی

    دلچسپ معلومات

    مطبوعہ ماہنامہ ’’سب رس‘‘ حیدرآباد 1967

    گولکنڈہ حسن‌ تہذیب و تمدن کا دیار

    عظمت افسانۂ ہستی کی زندہ یادگار

    سربلندی سے تری ملتا ہے جھک کر آسماں

    ذرہ ذرہ میں نظر آتا ہے مہر ضو فشاں

    ان فضاؤں میں پہنچ کر آہ کھو جاتا ہوں میں

    گم خیالوں کی حسین وادی میں ہو جاتا ہوں میں

    سامنے رکتے ہیں کتنے کاروان رنگ و بو

    جیسے یہ خاموشیاں کرتی ہیں مجھ سے گفتگو

    فکر کی راہوں سے چھٹ جاتا ہے صدیوں کا غبار

    سانس لیتی ہیں بہاریں جاگتے ہیں کوہسار

    پتھروں کے دل دھڑکنے کی صدا سنتا ہوں میں

    پھول امیدوں کے اسی گلزار میں چنتا ہوں میں

    وقت کے ہاتھوں میں ہے آئینہ شام و سحر

    جگمگا اٹھے ہیں سارے آرزو کے بام و در

    دیکھتا کیا ہوں کہ ان سنگیں فصیلوں کے تلے

    دور تک پھیلے ہوئے ہیں زندگی کے سلسلے

    نور کے پرچم نظر آتے ہیں لہراتے ہوئے

    جھوم کر اک داستان شوق دہراتے ہوئے

    آسماں سے ٹوٹ کر دھرتی پہ آ جاتے ہیں خواب

    کتنے ہونٹوں کا تبسم کتنے چہروں کے گلاب

    دل کشی افکار میں ہے بانکپن جذبات میں

    ایک نا معلوم نا ہلچل ہے محسوسات میں

    مأخذ:

    Urdu Nazm Ke Silsile (Pg. E-179 B-177)

    • مصنف: علیم صبا نویدی
      • اشاعت: 2008
      • ناشر: تمل ناڈو اردو پبلیکیشنز، چنئی
      • سن اشاعت: 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے