Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گل بے غیرت

سلام سندیلوی

گل بے غیرت

سلام سندیلوی

MORE BYسلام سندیلوی

    گل کھلاتی ہوئی برسات کے موسم کی پری

    صبح کی گود میں لہراتا ہوا کہلا گاؤں

    سامنے آنکھ کے گاتا ہوا اس میں تالاب

    دور تک بکھری ہوئی دشت طرب ریز میں چھاؤں

    اک عجب شان سے جوتے ہوئے کھیتوں کے قریب

    کھل رہے ہیں ہری شاخوں پہ گل بے غیرت

    کاسنی رنگ کے یہ پھول بھی رکھتے ہیں کشش

    کس لئے تنگ نظر کرتے ہیں ان سے نفرت

    ہر جگہ پھول یہ کھلتے ہیں عجب ناز کے ساتھ

    چاہے وہ دشت ہو یا مینڈ ہو یا ہو میداں

    صحن گلشن سے نہیں ہے انہیں کوئی رغبت

    ان کو مرغوب ہے دراصل مقام ویراں

    کیوں لقب ان کو دیا لوگوں نے بے غیرت کا

    تنگ نظروں نے کیا اصل میں انصاف کا خوں

    قوت فیصلہ کا ان میں ہے شاید فقدان

    عقل و دانش کی جگہ ان میں ہے موجود جنوں

    در حقیقت یہ حسیں گل ہیں بہت دریا دل

    غور سے دیکھیے ان پھولوں کی فیاضی کو

    ہر جگہ رہتے ہیں تیار یہ کھلنے کے لئے

    نظر انداز کیا لوگوں نے اس خوبی کو

    کیا ضرورت ہے کہ ہر پھول کھلے گلشن میں

    کس لئے رنگ سے محروم رہیں ویرانے

    ہے مناسب یہی صحراؤں میں بھی پھول کھلیں

    نظر آنے لگیں میدانوں میں بھی پیمانے

    مأخذ:

    برگ وبار (Pg. 65)

    • مصنف: سلام سندیلوی
      • ناشر: نسیم بک ڈپو، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1976

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے