Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھ کھول دیے جائیں

عذرا عباس

ہاتھ کھول دیے جائیں

عذرا عباس

MORE BYعذرا عباس

    میرے ہاتھ کھول دیے جائیں

    تو میں

    اس دنیا کی دیواروں کو

    اپنے خوابوں کی لکیروں سے

    سیاہ کر دوں

    اور قہر کی بارش برساؤں

    اور اس دنیا کو اپنی ہتھیلی پر رکھ کر

    مسل دوں

    میرا دامن خوابوں کے اندھیرے میں

    پھیلا ہوا ہے

    میرے خواب پھانسی پر چڑھا دیے گئے

    میرا بچہ میرے پیٹ سے چھین لیا گیا

    میرا گھر قہر خانوں کے اصطبل کے لئے

    کھول دیا گیا

    مجھے بے زین گھوڑے پر

    اندھیرے میدانوں میں اتار دیا گیا ہے

    میری زنجیر کا سرا کس کے پاس ہے؟

    قیامت کے شور سے پہلے

    میں اپنی دھجیوں کو سمیٹ لوں

    اپنے بچوں کو آخری بار غذا فراہم کر دوں

    اور زہر کا پیالہ پی لوں

    میری زنجیر کھول دی جائے

    اس کا سرا کس کے ہاتھ میں ہے؟

    مأخذ:

    AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 94)

    • مصنف: Asif Farrukhi
      • اشاعت: 1999
      • ناشر: Ameena Saiyid, Oxford University
      • سن اشاعت: 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے