حسرت
کبھی ملے تو میں پوچھوں اس سے
کیا ملا ہے کنارا کر کے
وفا کی قیمت وصول ہوئی
یا
بچھڑ کے مجھ سے تم خوش رہو گے
وہ اک دعا تھی قبول ہوئی
تمہارے چہرے سے لگ رہا ہے
کہ ایسا ہرگز نہیں ہوا ہے
تمہارے خوابوں کی کتنی لاشیں
تمہاری آنکھوں سے گر رہی ہیں
تمہارے ہونٹوں پہ رقص کرتی
وہ مسکراہٹ بھی مر گئی ہے
کہا تھا کس نے
کہا تھا کس نے
کہ میرے ہاتھوں کی ان لکیروں سے
نام اپنا چرا کے بھاگو
جو میری آنکھوں میں نقش کب کا
وہ عکس اپنا اٹھا کے نکلو
کوئی ملا پھر
کوئی ملا پھر
جو تمہیں وفا کی جزائیں دیتا
تم خوش رہو گے دعائیں دیتا
تمہارے پیچھے صدائیں دیتا
نہیں ملا نا
تو آخر وہی ہوا نا
جو نام اپنا چرا گئے تھے
وہ بھی آخر گنوا دیا نا
جو عکس آنکھوں سے لے گئے تھے
وہ حسرتوں میں چھپا دیا نا
جو دل میں میرے مقام تیرا تھا
وہ بھی آخر گرا دیا نا
کبھی ملے تو میں پوچھوں اس سے
کیا ملا یے کنارا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.