Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہوا اور سورج کا مقابلہ

اسماعیل میرٹھی

ہوا اور سورج کا مقابلہ

اسماعیل میرٹھی

MORE BYاسماعیل میرٹھی

    اک مسافر اپنی دھن میں تھا رواں

    اس کو ان دونوں نے تاکا ناگہاں

    ہو گئے آپس میں طے قول و قرار

    جو لبادہ لے مسافر کا اتار

    بس اسی کے نام کا ڈنکا بجے

    سر پہ دستار فضیلت وہ سجے

    پھر تو آندھی بن کے چل نکلی ہوا

    ایسی بپھری کر دیا طوفاں بپا

    اونچے اونچے پیڑ تھرانے لگے

    جھوک سے جھوکوں کی چرانے لگے

    نونہالوں کی کمر بل کھا گئی

    پھول پتوں پر قیامت آ گئی

    کانپ اٹھے اس دشت کے کل وحش و طیر

    مانگتے تھے اپنے اپنے دم کی خیر

    ہو گیا دامان صحرا گرد برد

    گھر گیا آفت میں وہ صحرا نورد

    چاہتی تھی لوں لبادے کو اچک

    مدعی کو دوں سر میدان زک

    جب ہوا لیتی تھی چکر میں لپیٹ

    بیٹھ جاتا تھا وہ دامن کو سمیٹ

    سینہ زوری سے نہ چوری سے ڈری

    کر سکی لیکن نہ کچھ غارتگری

    باندھ لی کس کر مسافر نے کمر

    تا ہوا کا ہو نہ کپڑوں میں گزر

    تھک گئی آخر نہ اس کا بس چلا

    ٹل گئی سر سے مسافر کے بلا

    اب تھما جھکڑ تو نکلا آفتاب

    روئے نورانی سے سرکائی نقاب

    تمکنت چہرے سے اس کے آشکار

    چال میں اک برد باری اور وقار

    وہ ہوا کی سی نہ تھی یاں دھوم دھام

    کر رہا تھا چپکے چپکے اپنا کام

    دھیمی دھیمی کرنیں چمکانے لگا

    رفتہ رفتہ سب کو گرمانے لگا

    اس مسافر کو پسینہ آ گیا

    کھول ڈالے بند جی گھبرا گیا

    اور آگے کو بڑھا تو دھوپ سے

    تن بدن میں کچھ پتنگے سے لگے

    اب لبادے کو لیا کاندھے پہ ڈال

    بدلی یوں نوبت بہ نوبت چال ڈھال

    جب چڑھا خورشید سمت الراس پر

    بیٹھ کر سائے میں پھر تو گھاس پر

    دور پھینکا اس لبادے کو اتار

    واہ رے سورج لیا میدان مار

    تیزی و تندی کے گرویدہ ہیں سب

    کامیابی کا مگر ہے اور ڈھب

    اس کا گر ہے نرمی و آہستگی

    سرکشی کی رگ اسی سے ہے دبی

    مأخذ :
    • کتاب : Bchchaun ke ismail meruthi (Pg. 64)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے