Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر زاد

MORE BYآفتاب اقبال شمیم

    مرے دکھ کا عہد طویل ہے

    مرا نام لوح فراق پر ہے لکھا ہوا

    میں جنم جنم سے کسی میں عکس مشابہت کی تلاش میں

    پھر اپنے خواب سراب ساتھ لیے ہوئے

    گیا شہر شہر نگر نگر

    تھیں عجیب بستیاں راہ میں میری جیت میری شکست کی

    کسی دوسرے کی صداقتیں مری راہبر مری راہزن

    لیے ساتھ ساتھ قدم قدم

    کبھی پیش خلوت آئینہ

    کبھی صبح و شام کی خلقتوں کے جلوس میں

    کئی ظاہروں، کئی باطنوں کے بدلتے روپ میں منقسم

    مجھے کر گئیں

    میں دھواں سا آتش اصل کا

    اڑا اور خود سے بچھڑ گیا

    مجھے ہر قدم پہ لگا کہ میں

    سفر آزما ہوں مگر مجھے مری سمت کی بھی خبر نہیں

    میں حلیف اپنے غنیم کا

    ہوں جہاں بھی راہ زیاں میں ہوں

    میں خیال پرور شوق شہر مثال کا

    مجھے ہر مقام پہ یوں لگا

    کہ حقیقتوں کے سگان کوچہ نورد مجھ پہ جھپٹ پڑیں گے یہیں کہیں

    مجھے دنیا دار پچھاڑ دیں گے مفاہمت کی زمین پر

    مرے ہاتھ بھیگے ہوئے صداؤں کے خوف سے

    مری سانس لرزی ہوئی ہوا کی مچان پر

    یہ فرار تھا

    کہ انا کا سایہ و سائباں

    لیا جس نے اپنے بچاؤ میں

    میں رواں رہا کسی بے نمود سی روشنی کے بہاؤ میں

    میرا پائے شوق سزا کہیں پہ رکا نہیں

    یہ نشیب شام ہے اور میں ہوں رواں دواں

    یہ نہیں کہ مجھ کو اماں ملے گی شب ابد کے پڑاؤ میں

    ذرا انتظار کہ جب وجود کا کوزہ گر

    مجھے پھر سے خاک بنا چکے

    تو یہ دیکھنا

    کہ شبیہ شخص دگر میں لوٹ کے آؤں گا

    اسی شہر میں

    مرا نام لوح فراق پر ہے لکھا ہوا

    مرے دکھ کا عہد طویل ہے

    مأخذ:

    Funoon (Monthly) (Pg. 305)

    • مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
      • اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
      • ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
      • سن اشاعت: Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے