مفلس یہاں نہیں ہیں کہ بیوہ یہاں نہیں
ایسا کوئی نہیں ہے جو آفت نشان نہیں
یہ بات مثل شمس عیاں ہے نہاں نہیں
آزاد گر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
ذکر چمن زبان پر لایا نہ جائے گا
اب قصۂ بہار سنایا نہ جائے گا
محسوس کر رہا ہوں بتایا نہ جائے گا
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
ظلم و ستم سے کام لیا جا رہا ہے آج
انصاف کو تباہ کیا جا رہا ہے آج
ہر ملک کو فروغ دیا جا رہا ہے آج
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
یہ کہہ کے کس نے قلب دو عالم ہلا دیا
شیطاں لرز اٹھا تو ملک مسکرا دیا
خواب عدم سے کشتۂ غم کو جگا دیا
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
ہر چند آ رہا ہے زمانہ میں انقلاب
لیکن زبان حال سے کہتا ہے آفتاب
نسلی غلام دیکھ رہے ہیں ہنوز خواب
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
تختہ الٹ نہ جائے کہیں کائنات کا
قلزم میں غرق ہو نہ سفینہ حیات کا
دیتا نہیں جواب کوئی میری بات کا
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
صیاد کو جھنجھوڑ رہائی اسی میں ہے
طوق غلامی توڑ رہائی اسی میں ہے
رو رو کے کہنا چھوڑ رہائی اسی میں ہے
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
دنیا تلی ہوئی ہے بغاوت پہ آج کل
کیا دیکھتا ہے تیغ اٹھا تیوری بدل
میدان کارزار میں کہتا ہوا نکل
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
صحت دل و دماغ بقا اور زندگی
ان نعمتوں سے دور رہے آہ آدمی
اس پر یہ لطف ہے کہ نہیں یہ بھی آگہی
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
دنیا کا ہر نظام بدل جائے گا کبھی
ہر ہر مریض ملک سنبھل جائے گا کبھی
یہ کہتے کہتے دم بھی نکل جائے کبھی
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
انسان زندہ باد کے نعرے بلند کر
دیر و حرم کے روز کے جھگڑوں سے در گزر
اہل جفا کے سامنے کہتے ہوئے نہ ڈر
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
طوفان کا ندیم تباہی کا یار ہوں
باغی ہوں اور دشمن صبر و قرار ہوں
لیکن وطن کے حال پہ ماتم گسار ہوں
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
انسانیت کی دہر میں تذلیل کیوں نہ ہو
سرمایہ دار لوٹ رہے ہیں غریب کو
شاطرؔ اگر یقین نہ ہو آ کے دیکھ لو
آزاد اگر نہیں ہے تو ہندوستاں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.