Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہپی

MORE BYضیا فتح آبادی

    سنا ہے

    کہ اسرار کھلتے تھے اگلے زمانے میں انسان پہ جب زندگی کے

    تو وہ شہر اور بستیوں سے نکل کر چلا جاتا تھا پھر

    کہیں جنگلوں میں گپھاؤں میں کرتا خود اپنا تجسس

    لیے ایک انجانی منزل کی دل میں تمنا

    تعلق کی دیوار بوسیدہ ڈھا کر

    سر اپنا منڈا کر

    رماتا تھا دھونی

    اسے لوگ کہتے تھے سنیاسی سادھو

    مگر آج کچھ اور ہی کیفیت ہے

    حوادث سے افکار سے زندگی کے غموں سے بشر بھاگتا ہے

    انہیں اجنبی جانتا ہے

    تسلی سہاروں کی پہچانتا ہے

    نہ حال اور فردا نہ ماضی کا غم ہے

    نہ اپنی خبر ہے نہ اپنوں سے مطلب نہ غیروں کی پروا

    کبھی بیٹھ کر ہوٹلوں میں یہ پیتا ہے کافی

    دھوئیں میں کبھی کھو کے یہ ناچتا ہے

    کبھی گھومتا ہے یہ گلیوں میں آوارہ حیراں

    بڑھائے ہوئے بال رخسار و سر کے

    لباس برہنہ بدن پر سجائے

    بنائے ہوئے بھیس سنیاسیوں کا

    اب اس نے رکھا ہے ہپی نام اپنا

    مأخذ:

    Tahreek Jild 19 Sh. 1 April 1971 (Pg. 25)

      • ناشر: گوپال متل
      • سن اشاعت: 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے