Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہولی

MORE BYشاطرحکیمی

    بج رہے ہیں مدھ بھری آواز میں ہولی کے ساز

    کھنچ کے آنکھوں میں نہ آ جائے دل حرماں نواز

    کھیلتی ہیں رنگ آپس میں کنواری لڑکیاں

    گیت ہولی کے زباں پر ہاتھ میں پچکاریاں

    نالیوں میں گر رہے ہیں لوگ پی پی کر شراب

    ملک میں شاید نہیں ان کے لیے کوئی عذاب

    دے رہا ہے گالیاں بے نطق ہر پیر و جواں

    واہ کیا کہنا تری تہذیب کا ہندوستاں

    یوں جلائی جا رہی ہیں سینکڑوں من لکڑیاں

    اپنے شوہر پر ستی ہوں جس طرح ہندوانیاں

    اس طرح لکڑی جلانے سے کہیں چلتا ہے کام

    کس قدر مہمل ہے اے سوسائٹی تیرا نظام

    کچھ گھر ایسے ہیں جہاں جلتے نہیں شب کو چراغ

    غور فرماتے نہیں اس پر مگر اہل دماغ

    لکڑیاں چن چن کے لاتی ہیں سروں پر بوڑھیاں

    جھونپڑی سے تب کہیں اٹھتا ہے ہلکا سا دھواں

    تا بہ کے یہ رسم بے جا تا بہ کے یہ سفلہ پن

    آؤ کھیلیں خون کی ہولی جوانان وطن

    مأخذ:

    Maut-o-Hayat (Pg. 120 (e)123 )

    • مصنف: شاطرحکیمی
      • اشاعت: 1938
      • ناشر: مکتبہ ابراہیمیہ، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1944

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے