Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہولی

MORE BYظریف دہلوی

    دل میں اٹھتی ہے مسرت کی لہر ہولی میں

    مستیاں جھومتی ہیں شام و سحر ہولی میں

    سارے عالم کی فضا گونجتی ہے نغموں سے

    کیف و مستی کے برستے ہیں گہر ہولی میں

    دشمن اور دوست سبھی ملتے ہیں آپس میں گلال

    سارے بیکار ہوئے تیغ و تبر ہولی میں

    محتسب مست ہے اور حضرت‌ واعظ سرشار

    مے کدہ بن گیا ہے عیش نگر ہولی میں

    کس کی مخمور نگاہوں نے پلائے ساغر

    مست و بے خود ہوئے سب اہل نظر ہولی میں

    آج کیوپڈ بھی لئے ہاتھوں میں پچکاری ہے

    اس سے بچ کر بھلا جاؤ گے کدھر ہولی میں

    خم کے خم تو بھی لنڈھانے کی قسم کھا لے آج

    دیکھ زاہد کہیں رکھیو نہ کسر ہولی میں

    تو سمجھتا ہے کہ ہے تو ہی نرالا زاہد

    ارے آتے ہیں یہاں تیرے خسر ہولی میں

    کپڑے لت پت کئے کیچڑ میں چلے آتے ہیں

    شیخ صاحب کے پسر لخت جگر ہولی میں

    بوڑھے بوڑھے بھی کھڑے تکتے ہیں لکڑی ٹیکے

    بند ہیں راستے اور راہ گزر ہولی میں

    اور بستی نہیں یہ ہند ہے سن کھول کے کان

    بچ کے چلتے ہیں یہاں خواجہ خضر ہولی میں

    مے کدہ ہے یہاں سامان مسرت ہیں ظریفؔ

    آ بھی جاؤ میاں بے خوف و خطر ہولی میں

    مأخذ:

    Rooh-e-Tabassum (Pg. E-53 B-51)

    • مصنف: ظریف دہلوی
      • اشاعت: 1946
      • ناشر: مشہور پبلیشنگ ہاؤس، دہلی
      • سن اشاعت: 1946

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے