Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید آئی ہے

لئیق صدیقی

عید آئی ہے

لئیق صدیقی

MORE BYلئیق صدیقی

    گلشن زیست پہ پر کیف گھٹا چھائی ہے

    رخ پہ ہر پھول کے اک حسن ہے رعنائی ہے

    اب کلی فرقہ پرستی کی ہے مرجھائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    آج کا دن ہے ہر اک مذہب و ملت کے لئے

    رنگ رلیوں کے لئے اور محبت کے لئے

    آج کے روز سے دشمن بھی سگا بھائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    نقش اظہار محبت کا ابھر جاتا ہے

    عید آتی ہے تو ماحول سنور جاتا ہے

    عید مخصوص عبادت کا مزہ لائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    آج کی رات سے چھنتے ہوئے انوار سحر

    بھائی چارے کی فضا دیکھ کے تا حد نظر

    روح ظلمت کدۂ دہر کی تھرائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    جگمگاتے ہوئے بچوں کے رنگیلے کپڑے

    اور ضعیفوں کے جوانوں کے سجیلے کپڑے

    جن سے رنگینیٔ گل زار بھی شرمائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    مسجدیں مرکز سجدہ ہیں مسلمانوں کا

    عید گاہیں ہیں کہ سیلاب ہے انسانوں کا

    رحمت حق ہے جو ماحول پہ لہرائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    دور تک غم کا کہیں نام نہیں ملتا ہے

    ہر طرف عیش و مسرت کا یقیں ملتا ہے

    شام مستقبل رنگیں کی خبر لائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    رقص کرتی ہوئی ہر سمت مسرت کی بہار

    دوست احباب کے جھرمٹ وہ رفیقوں کی قطار

    آج تنہائی نے محفل کی جگہ پائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    دوستی امن شرافت کا بڑھائے ہوئے ہاتھ

    ہم گلے ملتے ہیں بڑھ کر کے بڑے پیار کے ساتھ

    جیسے ہر شخص سے برسوں کی شناسائی ہے

    ہر طرف جشن مسرت ہے کہ عید آئی ہے

    مأخذ:

    غبار شب (Pg. 159)

    • مصنف: لئیق صدیقی
      • ناشر: لئیق صدیقی
      • سن اشاعت: 1994

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے