Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک ادھوری داستان

ابوبکر عباد

اک ادھوری داستان

ابوبکر عباد

MORE BYابوبکر عباد

    وہ اک لڑکی

    جو خاموشی میں بھی اکثر چہکتی تھی

    صبح سے شام تک اور رات میں بھی باتیں کرتی تھی

    سبھوں کو شاد رکھتی تھی بہت مسرور رہتی تھی

    کبھی بادل کبھی خوشبو کبھی گل رنگ کی صورت

    برستی تھی بکھرتی تھی بدلتی تھی

    مگر محسوس ہوتا تھا ہمیشہ پاس رہتی ہے

    جو وہ انجان بنتی تھی

    عزیز از جان لگتی تھی

    کبھی چنچل ہوا پنچھی کے پنکھوں اور ندی کے لمس کی مانند

    اتر آتی تھی دل میں روح کو پر کیف رکھتی تھی

    کبھی ہونٹوں کے رس آنکھوں کی شبنم گالوں کے خوش رنگ موسم سے

    نشے کو جھیل کو گلبن کو بھی وہ مات دیتی تھی

    میں اس کے لمس سے رخساروں کی دھیمی تمازت گرم سانسوں سے

    بہت قربت بہت اپنائیت محسوس کرتا تھا

    ذہن کے پاس پاتا تھا اسے اپنا سمجھتا تھا

    مگر پھر کیا ہوا اک دن کہ اک بد بخت ڈائن نے

    خدا جانے کہاں بھیجا کہ سب لا علم ہیں اس سے

    مگر پہنچے ہوئے درویش نے یہ بھید کھولا ہے

    بسیرا اس کا اب ہے چاندنی کے کنج

    ستاروں کے بغیچوں میں

    وہ ان کی سیر کرتی ہے مگر غمگین رہتی ہے

    اسے سب وہم کہتے ہیں خلاف عقل کہتے ہیں

    مگر پکا یقیں ہے جب کوئی ٹوٹا ہوا تارا

    زمیں کو چومنے آئے گا وہ بھی ساتھ آئے گی

    پھر اپنے ساتھ وہ خوشیوں کے صدہا گل بھی لائے گی

    سو ہر شب جاگتا ہوں

    راہ میں آکاش کی آنکھیں بچھاتا ہوں

    مگر جو تارا آتا ہے زمیں تک آ نہیں پاتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے