انقلاب فلسطین
دیکھتا ہے کون صحرا کے بگولوں کی طرف
جو نظر اٹھتی ہے بس جاتی ہے پھولوں کی طرف
عیش میں رہ کر ہمیں کچھ بھی خیال غم نہیں
مسکراہٹ لب پہ ہے آنکھیں مگر پر نم نہیں
دیکھتا اس کے کرشمے کس کو اتنا ہوش تھا
پتی پتی دم بخود تھی گل چمن خاموش تھا
محو نظارہ تھیں آنکھیں دل میں طاری بے خودی
مجھ کو دیوانہ کئے دیتی تھی پھولوں کی ہنسی
دیکھتی تھی میں بھی یہ حسن چمن رنگ بہار
ناگہاں آئی صدائے دل کہ غافل ہوشیار
کھول آنکھیں دیکھ اپنے مسلموں کا حال زار
ان کو تو ان کافر یہودوں نے بنایا ہے شکار
ان مظالم پر بھی تو سرشار ہے مدہوش ہے
مسجدوں میں جانور بندھتے ہیں تو خاموش ہیں
نام کو باقی نہیں اسلام کا عز و وقار
تیری آنکھوں سے مگر جاتا نہیں اب تک خمار
ہم ہیں حالانکہ بہت یہ ہو چکا ہے انقلاب
سن رہے ہیں داستان غم مگر کیا دیں جواب
ہو کے پابند حکومت کس قدر مجبور ہیں
یعنی کوسوں ہم عرب کی منزلوں سے دور ہیں
ہوک اٹھتی ہے یہ سن میرے دل ناکام میں
پلٹنیں کفار کی ہوں خانۂ اسلام میں
مأخذ:
یادگارکلثوم (Pg. 148)
- مصنف: شہزادی کلثوم
-
- ناشر: اکبر جے پوری
- سن اشاعت: 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.